Tuesday, 26 March 2019

دلوں میں آگ لبوں پر گلاب رکھتے ہیں
سب اپنے چہروں پہ دوہری نقاب رکھتے ہیں
ہمیں چراغ سمجھ کر بجھا نہ پاؤ گے
ہم اپنے گھر میں کئی آفتاب رکھتے ہیں
بہت سے لوگ کہ جو حرف آشنا بھی نہیں
اسی میں خوش ہیں کہ تیری کتاب رکھتے ہیں
یہ مے کدہ ہے وہ مسجد ہے وہ ہے بت خانہ
کہیں بھی جاؤ فرشتے حساب رکھتے ہیں
ہمارے شہر کے منظر نہ دیکھ پائیں گے
یہاں کے لوگ تو آنکھوں میں خواب رکھتے ہیں

No comments:

Post a Comment

Comments

About