Tuesday, 26 March 2019

دل جلتا ہے شام سویرے
ایک چراغ اور لاکھ اندھیرے
بھیگی پلکیں نیند سے خالی
چین کے دشمن رین بسیرے
لوگ سمجھتے ہیں سودائی
پیار نے اپنے بھی دن پھیرے
اپنا اپنا درد ہے ورنہ
کس کی گلیاں کیسے پھیرے
ان کا وہ معصوم تبسم
جیسے کوئی پھول بکھیرے
اے غم دوراں اے غم جاناں
دل ہے ایک ستم بہتیرے
کیسے پہنچے نیند آنکھوں تک
بیٹھا ہے دل رستہ گھیرے
تو ہی بتا یہ درد ہے کیسا
پلکیں میری آنسو تیرے

No comments:

Post a Comment

Comments

About